1 |
دلا نہ اپنے آپ کو جو تھے وہی رہے
✍️ ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے
آج میں چلا جائوں گا
مرشد
اس کا شہر چھوڑ کر
وجہ پوچھنے کا وقت ہی نہیں ملا
وہ لہجہ بدل کے اجنبی ہوتے گئے
کوئی اجنبی کیوں خاص ہو رہا ہے___
لگتا ہے پھر سے مجھے پیار ہو رہا ہے___
چہرے اجنبی ہو جائے تو کوئی بات نہیں
ظہیر
لہجے اجنبی ہو جائے تو بڑی تکلیف دیتے ہیں
كبھی کبھی گنٹّوں باتیں ہؤا كرتی تھیں
مُرشد
اب عرصے سے اجنبی ھیں ہم
ملتے ہیں وہ اجنبی سے____ کہیں پر بہت دن سے
اُدھر بھی دو دل ہوا💞 اِدھر بھی دو دِل ہوا💔
جب غزل میرؔ کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی مری دیوار میں آ جاتی ہے
بہت یاد آتا ہے وہ اجنبی
جو کبھی اپنا ہوا کرتا تھا
:کبھی پتھروں پر پھول کھل جاتے ہیں کبھی اجنبی اپنے بن جاتے ہیں
کبھی لاشوں کو کفن تک نہیں ملتا کبھی لاشوں پر تاج محل بن جاتے ہے